مجھے دیکھ کے پہچان نہ سکے میرے اپنے دوست
جن میں ہر دل عزیز تھا میں، وہی تھے سارے دوست
کوئی پکار اٹھا، دیکھو سامنے وہ گنجا آ رہا ہے
یہ تو وہی تھا جسے مانا تھا میں نے جگری دوست
میری زلفوں کی جو دیوانی ہوا کرتی تھیں
جھجھک رہی تھیں، مجھے کہتے ہوئے اپنا دوست
وقت نے ڈھال دیا اور صعوبتوں نے مار دیا
جاوید! دشمن لگے ہیں مجھے اپنے سارے دوست