لوگوں کو دیا حسن اتنا میرے ساتھ نہیں کی چنگی
دیے ہوتے چار بال مجھ کو کرتا میں بھی کنگی
کوئی کہتا ہے ٹکلو تو کوئی تبلا بجاتا ہے
دیکھوں جو آئینہ تو وہ بھی دیکھ کر مسکراتا ہے
دیکھ کر خود کو کبھی کبھی دل بہت روتا ہے
اندازہ ہوتا نہیں منہ کہاں سے شروع ہوتا ہے
بہت سوچنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آئی ہے
مہنگائی کے دور میں یارب شیمپو سے جان چھڑائی ہے