میرے شعر تو دل بہلانے کے لیے ہیں
یہ نہ محبوب کو منانے کے لیے ہیں
یہ تو نہیں کے سارے درد مٹا دیں
یہ تو سر درد بڑھانے کے لیے ہیں
محفل میں سناؤ گے تو ٹماٹر کھاؤ گے
یہ تو ریڈیو پہ سنانے کے لیے ہیں
کبھی ان کے مفہوم پہ غور نہ کرنا
یہ تو محفلوں کو گرمانے کے لیے ہیں
کسی دوشیزہ کو سناؤ گےتو پچھتاؤ گے
یہ تو دیوانوں کو ستانے کے لیے ہیں
ٹی وی پہ سناؤ گے تو محفل لوٹ کے آؤ گے
یہ اصغر کی شاعری کا سکہ جمانے کے لیے ہیں