میرے مالک تجھے ہے واسطہ محمد کا
ہر برائی سے میرے رب تو بچا کے رکھنا
کہیں بندہ تیرا رستے سے نا بھٹک جائے
سیدھے رستے پہ تو بندے کو چلاتے رکھنا
اب تلک ساتھ دیا ہے تو نے اس بندے کا
اُس جہاں میں بھی اکیلا تو مجھے نہ رکھنا
دنیا والوں نے تو کی مجھ سے بے وفائی پر
بے وفا بنے سے یا رب تو بچا کے رکھنا
بوجھ دینا مجھے ایسا جو اُٹھا پاؤں میں
میری برداشت سے باہر یہ وزن نا رکھنا
میری کوشش ہے مگر ساتھ تو دے دے مولا
میرے ماں باپ کو تو مجھ سے خفا مت رکھنا
میری برداشت میں دنیا کی جدائی ہے مگر
مجھ کو ماں باپ سے یا رب تو جدا نہ رکھنا
مجھ سے دنیا کی تو ہر چیز چاہے چھین لے پر
جب تلک زندہ ہوں ماں باپ کا سایہ رکھنا