میرے وطن کی زمین پر یہ کیسے فساد ہیں
Poet: معیشہ اسلم By: Maisha asalm, Lahoreمیرے وطن کی زمین پر یہ کیسے فساد ہیں
ظلم کرنے والوں میں شامل ہم جیسے افراد ہیں
کیسے ہوتا ہمکنار ترقیوں سے یہ دیس میرا
ہر کسی کے یہاں اپنے اپنے مفاد ہیں
میں تو پھر انسان ہوں, سنو فریاد حیوان کی
ہر انسان میں نا جانے شیطان کتنے آباد ہیں
رنگا ہے گلی کا ہر چپہ بے گناہوں کے خون سے
اسلام کے نام پر یہ کرتے ایسے جہاد ہیں
کیسے کہ دیا تم نے سدھار لائیں گے ملک میں
بےایمانی کے نت نئے طریقے ہم ہی نے کیے ایجاد ہیں
ارے بند کرو لڑنا حکمرانوں کے نام پر
انکے گھر میں خود کے درمیان اپنوں سے تضاد ہیں
یہاں ہر کوئی معصوم ہے کس کو سزا دیں
چیخ رہا ہے ہر شخص اس پر لگے الزام بے بنیاد ہیں
احساس نہ ہو عوام کا جس حکمران کو
وہ ملک کے نظام کو کر دیتے برباد ہیں
ڈوبتا جا رہا ہے تاریکیوں میں مستقبل ہمارا
اور کہا جا رہا ہے ہم ستر سال سے آزاد ہیں
More Pakistan Poetry






