میرے چہرے پہ کس کا عکس پڑا ہے
دیکھو تو پس آئینہ کون کھڑا ہے
زیست کے ہر لمحے سے خوشی کشید کریں
کوئ یہ نہ کہے کہ دل اداس بڑا ہے
مجھے اس کی بزم سے نکال دیا گیا
یہ قصہ تو کسی عدو نے گھڑا ہے
دونوں ستم زدہ پر اسے بُرا کیوں کہیں
رقیب سے میرا بس یہی جھگڑا ہے
میں نے جب بی سوچا غزل کہنے کو
پیش نظر ہوتا تیرا ہی مکھڑا ہے
کس وقت سوچا تم نے بچھڑنے کا
بھری بہار میں دل کا چمن اجڑا ہے