موت مقرر ہے اپنے وقت کو جا ذرا میرے یار پرانے لے آ
بجھا بجھا ہے آنگن میرا خزاں کے خوف سے جا ذرا دیر کو بہار پرانی لے آ
پرندے قید میں ہیں میرے نجات قید کے سامان لے آ
تجھ سے کچھ اور اگر نہ ہو تو جا ذرا میرے شوق پرانے لے آ
خواب کچھ یوں فنا ہے آنکھوں میں ذرا ان کے لئے تابوت لے آ
آنکھیں آزردہ ہیں میری پرتال چشم کے سامان لے آ