میں اس کا رانجھا وہ میری ہیر لگتی ہے
شاعری کی چلتی پھرتی تشہیرلگتی ہے
میں اس سےزیادہ دن دور رہ نہیں سکتا
وہ مجھےمیرےپاؤں کی زنجیرلگتی ہے
جب اپنی غم بھری زندگی کاخیال آتا ہے
پھر ہر اینگل سےوہ میری تقدیرلگتی ہے
جسےاصغرکےسواکوئی پڑھ نہیں سکتا
پہلے زمانوں کی پرانی تحریرلگتی ہے
سارا دن اصغر سےدل لگی کرتی ہے
سبھی لوگوں کووہ شریر لگتی ہے