Add Poetry

میں ایک ایسی لڑکی ڈھونڈ رہا ہوں

Poet: Shakira Nandini By: Shakira Nandini, Oporto

میں ایک ایسی لڑکی ڈھونڈ رہا ہوں
جو وقت بے وقت
اپنی رانوں کو کھجلا سکتی ہو
جس کی ناک میں بال ہوں
جسے دھوپ میں پسینہ آئے
جس کے ہونٹ پیاس سے سوکھ کر
پپڑیوں کی شکل لے لیتے ہوں
جس کی بغل میں وہ خاکی لکیریں موجود ہوں
بالکل زندہ اور متحرک
جن پر کبھی کبھار کالک جم جاتی ہے
ایک ایسی لڑکی
جس کی کمر پر میری توقعات کا بھاری بوجھ نہ ہو
تھوڑی کے نیچے کسی تل کی گنجائش نہ ہو
ماتھا کشادہ نہ ہو
اور بال ناگن کی طرح ٹخنوں سے نہ ٹکراتے ہوں
مگر لگتا ہے
معاشرے میں ایسی لڑکیاں پیدا ہی نہیں ہوتیں
وہ چاند کے تھال میں جنم لیتی ہیں
دودھ کی ڈلیا میں مر جاتی ہیں
ان کی آنکھوں میں ہرنیوں کا سا قدرتی کاجل ہوتا ہے
کمر کسی جھولتی ہوئی نازک ڈالی جیسی
بال جنگل کی اداسی کی طرح بے انت
اور پتھروں پہ ڈالی گئی خراش کی طرح ان کی مانگ میں رہتا ہے سیندور
بلب کی طرح اگائی ہوئی ایک بندی
میں ایک ایسی لڑکی ڈھونڈ رہا ہوں
جس کا بدن محض خوشبو نہ ہو
جس کے پاس اپنے ہونے کی بھرپور بدبوئیں ہوں
اور وہ جعلی نہ ہو
میری طرح

Rate it:
Views: 456
08 Nov, 2017
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets