میرا حجاب کیا ہوا
میرا شباب کیا ہوا
اک نغمہ دل رباب ہوا
قلب لب لباب ہوا
تھا ناز بڑا خود پر
دل پر جب ہویدا ہوا
احساس جو فاش ہوا
مان یوں پاش پاش ہوا
کیسی یہ آزما ئش کا
یوں اک امتحاں ہوا
پارسائ کا دعوی اپنا
پل میں یوں خاک ہوا
اے ربّا میں بھی تیرا
اک عام انسان ہوا