میں تیرا ثنا خواں ہوں مجھے ذوق نظر دے
اک ذہن رسا، قلب تپاں، دیدہ تر دے
تو میرے درودوں کو پذیرائی عطا کر
تو میرے سلاموں کو کبھی رنگ اثر دے
تو قطرہ نیساں کو بنا دیتا ہے موتی
آنکھوں میں جو آنسو ہیں انہیں آب گہر دے
ہم منزل حیات پہ کھڑے سوچ رہے ہیں
اس قافلہ شوق کو اب اذن سفر دے
کچھ شب کے اندھیرے میں بجھائی نہیں دیتا
اے مطلع انوار مجھے نور سحر دے
اک عمر سے سیراب نہیں چشم تماشا
اے سید لولاک میری آنکھ کو بھر دے