میں جس کی لگائ آگ میں جلتا رہا
دل اسی کافر کا دم بھرتا رہا
روٹھے ہوؤں کو منانے کے لئے
میں اپنی ذات کی نفی کرتا رہا
میرے نام کے ساتھ اس کا نام آئے
وہ اس پل سے تمام عمر ڈرتا رہا
غم کے چنگل سے انساں کو نکالوں
میں اس غم میں سدا گھلتا رہا
یہ سودائ ہے کسی کے عشق میں
زمانہ مجھ پہ یہ الزام دھرتا رہا
خدایا کیا تاثیر ہے اشفاق کے شعر میں
ہر کوئ پھر سے سننے کو ترستا رہا