میں جو دربان شہنشاہ مدینہ ہوتا
ایک پتھر کی بجائے میں نگینہ ہوتا
یہ جہاں آب نہیں عطر ہی پیتا آقا صلی اللہ علیہ وسلم
آپ نے محر میں ٹپکایا پسینا ہوتا
گر یہ خوابوں کا سلسلہ ہی خدا نہ رکھتا
منتظر سحر میں ، میں شب کا کبھی نا ہوتا
ایک لمحے کے لئے سوچئے کہ کیا ہوتا
گر خدا نے یہ دیا پیارا نبی نا ہوتا
عرش کے سائے کی لذت سے مستفیض ہوتا
ان کے قدموں میں پڑا میں جو کمینہ ہوتا
اس سے بڑھ کر بھی کرم مجھ پہ بھلا کیا ہوتا
ان کی نعلین گاہ معروج کا سینا ہوتا
میں جو دربان شہنشاہ مدینہ ہوتا
ایک پتھر کی بجائے میں نگینہ ہوتا