دعاؤں کا اپنی ثمر چاہتا ہوں
میں دیدارِ طیبہ نگر چاہتا ہوں
نہیں اپنے جیب و گریباں سے مطلب
نبی ﷺ کا میں دامن مگر چاہتا ہوں
ہیں یادِ نبی ﷺ میں جو لمحات گذرے
وہ لمحات بارِ دگر چاہتا ہوں
نہ اُٹھے کبھی غیر محرم کی جانب
خدایا میں ایسی نظر چاہتا ہوں
چنے مدحِ آقا کے انمول موتی
اب اذنِ سفر کا گہر چاہتا ہوں