اس زمیں کا نگینہ دیکھا ہے
میں نے شہر مدینہ دیکھا ہے
ہے مجسم خلوص سارا شہر
بغض دیکھا نہ کینہ دیکھا ہے
میزبانی وہ اہل یثر ب کی
اک الگ ہی قر ینہ دیکھا ہے
شرمسار عاصیوں کے ماتھے پر
سردیوں میں پسینہ دیکھا ہے
پار کرنے کو پاپ کا ساگر
سبز رنگی سفینہ دیکھا ہے
بھیڑ تشنہ لبوں کی زمزم پر
سیر ہو ہو کے پینا دیکھا ہے
روضتہ الجنتہ کے نمازی نے
راست جنت کا زینہ دیکھا ہے
کس نشے میں ہیں لوگ سب سرشار
جام ہیں یاں نہ مینا دیکھا ہے
زائر روضئہ نبی نے حسن
مغفرت کا خزینہ دیکھا ہے