Add Poetry

میں نے پوچھا کہ نہیں آتی تمہیں کیوں کر حیا

Poet: فہد مشتاق فہد By: Fahad Mushtaq Fahad, Sadiqabad

میں نے پوچھا کہ نہیں آتی تمہیں کیوں کر حیا
مجھ سے کہتے ہیں نہیں کرتے ستم پرور حیا

اے فہد دنیا بتلا کی نہ تھی کیوں کر حیا
کر رہا ہے سر جھکاۓ اب سرِ محشر حیا

بعد مدت کے میسر آئ تھی شامِ وصال
پھر بھلا کرتا تو کیوں کر عاشقِ مضطر حیا

غیر سے تو تم کبھی کرتے نہیں ہو احتراز
مجھ سے آتی ہے تمہیں اکثر شرم اکثر حیا

کیوں نہ اپنا سر جھکائیں ہم تمہارے سامنے
تم سے تو کرتے ہیں میری جاں مہ و اختر حیا

کثرتِ عصیاں سے کیا پتھر کا سینہ ہو گیا
اب گنہ کرتا ہوں تو آتی نہیں کیوں کر حیا

تیری بے باکانہ نظروں نے کِیا بسمل مجھے
کچھ نہیں تیری نگاہِ ناز کے اندر حیا

خود جنہیں شرم و حیا سے دور تک نسبت نہیں
وہ بھی مجھ سے کہہ رہے ہیں اے فہد کچھ کر حیا

Rate it:
Views: 913
06 Jun, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets