پردیسی بھائیوں کے نام ۔۔۔
میرے آجر مجھکو مت روکو
مجھے گھنٹے اور لگانے ہیں
مجھے اور کمائی کرنی ہے
میں نے پیسے گھر بھجوانے ہیں
عید کی آمد آمد ہے
ہر گھر میں گہما گہمی ہے
انتظار میں ہیں میرے گھر والے
کہ کچھ بھیجیں گے باہر والے
مجھے سب کے مان بڑھانے ہیں
مجھے اور کمائی کرنی ہے
میں نے پیسے گھر بھجوانے ہیں
ماں کہتی ہے کہ آجاﺅ
صورت اپنی دِکھلا جاﺅ
ماں کیا کروں؟ مجبوری ہے
یہاں رہنا ابھی ضروری ہے
مجھے بہن کی شادی کرنی ہے
بھائی چھوٹے ابھی پڑھانے ہیں
مجھے اور کمائی کرنی ہے
میں نے پیسے گھر بھجوانے ہیں
ہر سال یہی اُمید کروں
کہ گھر جاکر اب عید کروں
یوں کتنی عیدیں بیت گئیں
اور اب تک میں پردیس میں ہوں
میرے گھر والے سب راج کریں
میں چاہے جس بھی بھیس میں ہوں
مِلی مہلت تو گھر بھی لوٹوں گا
تہوار تو آنے جانے ہیں
مجھے اور کمائی کرنی ہے
میں نے پیسے گھر بھجوانے ہیں