میں نے کہا کہ رات سے بجلی بھی بند ہے
اس نے کہا کہ ہاتھ سے پنکھا جھلا کرو
میں نے کہا کہ شہر میں پانی کا قحط ہے
اس نے کہا کہ پیپسی کولا پیا کرو
میں نے کہا کہ کار ڈکیتوں نےچھین لی
اس نے کہا کہ اچھا ہے پیدل چلا کرو
میں نے کہا کہ سو کی بھی گنتی نہیں ہے یاد
اس نے کہا کہ رات کو تارے گنا کرو
میں نے کہا غزل پڑھی جاتی نہیں صحیح
اس نے کہا کہ پہلے ریہرسل کیا کرو
ہر بات پر جو کہتا رہا میں “ بجا ! بجا! “
اس نے کہا یونہی مسلسل بجا کرو