میں پیار ہوں کسی اور کا،مجھے پوجتا کوئی اور ہے
سَر درد ہے مری اہلیہ،دلِ درد تو کوئی اور ہے
میں کسی کے دستِ جبر میں ہوں،تو کسی کے حرفِ جفا میں ہوں
میں رقیب ہوں کسی اور کا ،مجھے پیٹتا کوئی اور ہے
مری سَس تو آبِ حیات ہے ،مرا سسر ہی واہیات ہے
مری ہم سفر بھی ہے بے خبر،مری ساس ہی کوئی اور ہے
تو پابند صوم وصلوٰۃ ہے، کسی مولوی کی حیات ہے
میں ہوں مرزا دورِ جدید کا، مری صاحبہ کوئی اور ہے
راہِ عشق کا میں جنون ہوں، ہمدرد سا اِک معجون ہوں
تیرے دردِ دل کی دوا ہوں میں، مجھے چاٹتا کوئی اور ہے
تاج و تخت ہو ایسا بخت ہو،کوئی ساتھ تجھ سا کمبخت ہو
یہی شغل تھا ترے مغل ؔ کا ،یہ تو شغل ہی کوئی اور ہے