نئی غزلیں پرونے کو بڑی بے تاب رہتی ہوں
خیالوں کی ان سڑکوں پر ،لفظوں کی سواری میں
نئی منزل کو پانے میں بڑی بےتاب رہتی ہوں
ماضی کے اس خزانے میں، اپنے حال کو بنانے میں
وقت کی ان راہوں پر، مستقبل کو سجانے میں
نئی منزل کو پانے میں بڑی بےتاب رہتی ہوں
یادوں کے پٹارے میں، کچھ آنسوؤں بہانے میں
پرانی کچھ شاخوں پر، نئے پودے لگانے میں
نئی منزل کو پانے میں بڑی بےتاب رہتی ہوں
خوابوں کو پانے میں، نئے محل بنانے میں
صبر کی ان لہروں پر، کسی کی وصل پانے میں
نئی منزل کو پانے میں بڑی بےتاب رہتی ہوں