نئےاب حوصلوں سے یہ جہاں تعمیر کرناہے
جبرکے سلسلوں کو تابہء زنجیر کرنا ہے
امنگ بھرنا جوانوں میں، نئے جزبے جگانےہیں
کہ اپنے قلم سے شعلہ بیاں تحریر کرنا ہے
جہالت کے اندھیروں کو بھی ہم نے ہی مٹاناہے
ملک میں عام دیکھو علم کی تنویر کرناہے
ہمارے دم سے اسکی رونقیں قائم، ترقی بھی
جو دیکھے خواب قائد نے وہی تعبیر کرناہے
صحیح و غلط کا یہ فرق ذہنوں میں جگاناہے
کہ مثبت سوچ پیدا کیسے ہو تدبیر کرناہے
مٹانی ہیں دلوں سے نفرتیں، ساری کدورت بھی
محبت، اور امن کی ہر جگہ تشہیر کرناہے
نہیں تھک بیچ رستے میں کہ منزل دور ہے تیری
تجھے شاہین کی طرح فلک یہ تسخیر کرنا ہے
علم اونچا ہے رکھنا اس وطن کا ہرجگہ ہم نے
شہیدان وطن کی ہم نے ہی توقیر کرنا ہے
بہت قربانیوں کے بعد ہے حاصل کیا ہم نے
جو چھینا غاصبوں نے پھر اسے جاگیر کرناہے