نادم ہی خطا پر جو اپنی ہی تو رہتے ہیں
رحمت کے تو بالکل وہ بس پاس ہی ہوتے ہیں
آنسو کا کوئی قطرہ بہہ جائے نَدامَت سے
ایسوں کے مقدر تو بالکل ہی سنورتے ہیں
ہوں کتنے بڑے پاپی نہ یاس ہی ان کو ہو
اپنی ہی خطاؤں پر دل جن کے لرزتے ہیں
رحمت کی گھٹا ہر سو اک دن تو وہ چھائے گی
یہ آس ہی اپنی ہو ہم اس پر ہی جمتے ہیں
جیون میں کبھی اپنے بالکل نہ ہو مایوسی
ہوتے ہیں جری جو بھی وہ یاس سے بچتے ہیں
یہ اثر کی کوشش ہے دل ایسا ہی ہو سب کا
کینہ نہ کوئی اس میں نہ روگ پنپتے ہیں