Add Poetry

ناز رستوں کے اٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

Poet: شاہد By: شاہد, Dadu

ناز رستوں کے اٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
میں تری بزم میں آتے ہوئے تھک جاتا ہوں

پھر نئے غم کی ضرورت ہے مری غزلوں کو
روز کی بات بتاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

زندگی تجھ سے بھی اب روٹھنے کو دل چاہے
بارہا تجھ کو مناتے ہوئے تھک جاتا ہوں

لب کشائی تو کرو تم بھی مرے حق میں کبھی
میں تمہارا ہوں بتاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

قرض کم ظرف سے لینے میں ہے نقصان بہت
اس کا احسان چکاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

علم ہوتا ہے حقیقت میں جہالت کا جواب
میں تو اسباق پڑھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں

دل کا وہ میل مگر صاف نہیں ہوتا ادیبؔ
ہاتھ دشمن سے ملاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
 

Rate it:
Views: 12
28 Jul, 2025
More Adeeb Damohi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets