نام مصطفٰے سے جب نظر وضو کرے
تا زندگی یہ دل نہ کوئی آرزو کرے
اس نام کے ورد سے پاکیزگی ملی
پیرہنِ زیست کے سب چھید رفو کرے
محبوب بن کے جب سے ٹھہرا ہے دل میں وہ
شمس و قمر سے بڑھ کے دل یہ لُو کرے
ذکرِ نبی سے رہتی ہے ہستی سجی ہوئی
کیسے زباں کسی اور کی پھر گفتگو کرے
اس کو جو پا لیا تو روح تک نکھر گئی
باطن کو میرے ظاہر کے روبرو کرے
دونوں جہاں سِمٹ کر دامن میں آ بسیں
مظہر کیوں نہ ذکر پھر کُو بہ کُو کرے