نبی کی شان میں گستاخی کرتا ہے
تو زندہ کہاں ہے ابھی مرتا ہے
تجھے قتل کریں گے سر بازار
اس پر جشن منائیں گے ہزار بار
یہ نہ ہو سکا ہم سے اگر
یہ زندگی اک بوجھ سی ہے
جتنی بھی ہو اک روگ سی ہے
آخرت میں بھی سوگ سی ہے
تو کیا سمجھا ہے کہ ہم میں جان نہیں
مسلمانوں کی اب کوئی شان نہیں
بات نبی کی آئے تو دیکھ ان کو
غازی علم دین بننے کو تیار ہیں یہی
وارننگ ہے تیرے لیے اب یہی
گستاخی کا تو سوچے گا اگر کبھی
تیرے ہاتھ پاؤں توڑ دیں گے
تیری سانس کو بھی روک دیں گے