میرےاشعار کی طرح نایاب ہےوہ
میرا دل جیتنے میں کامیاب ہےوہ
جسےدیکھتےخوف زدہ ہو جاتاہوں
ایسا ہی کوئی مہیب خواب ہے وہ
اس کےچنگل سےنکل نہیں سکتا
دل کہ سمندرمیں ایساگرداب ہےوہ
میں جسےسمجھاتھا گلاب ہےوہ
اب سمجھ آیا کےعتاب ہےوہ
جس میں ہڈیوں کےسوا کچھ نہیں
ایسا ہی جلا ہوا کوئی کباب ہےوہ