Add Poetry

نذرِ ویلنٹائن

Poet: سرور فرحان سرورؔ By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

سُن لو میاں ویلنٹائن (١)
پیار نہیں ہوتا “کَن فائن“ (٢)
یہ تو ہے اِک جذبہ “ڈی وائن“ (٣)
ہر مذہب میں اِس کی “ڈوکٹرائن“ (٤)
والدین سے ہے لَو “اَسائن“ (٥)
بہن اور بھائی کا لَو ہے “فائن“ (٦)
بیوی شوہر کا لَو ہے “ری فائن“ (٧)
دوستوں کی اُلفت ہے “شائن“ (٨)
آج کل ہے عجب “ ڈی زائن“ (٩)
پیار و ہوس ہیں دونوں “کم بائن“ (١٠)
بناء شادی کے کُچھ “ایسی نائن“ (١١)
اِس دِن کو سمجھ کر “اِک وائن“ (١٢)
اِک دُوجے کو کریں “جوائن“ (١٣)
ہاتھ میں نفس کی لے کر “وائن“ (١٤)
اِک دُوجے پہ ہو کے “بی نائن“ (١٥)
مِلتے ہیں “فار اونلی ریپائن“ (١٦)
عارضی ہے ایسا “ڈیس ٹائن“ (١٧)
لائف نہیں “جَسٹ اِیٹ اینڈ ڈائن“ (١٨)
سچائی کو کرنا “اِن ٹر ٹوائن“ (١٩)
قُربِ تباہی کے ہیں “سائن“ (٢٠)
کریں اگر نہ خُود کو “الائن“ (٢١)
سرور ہم کہلائیں گے “سائن“ (٢٢)

( ١) آج کل کی جھوٹی محبت کو عام کرنے والے (٢) محدُود (٣) خُدائی (٤) عقیدہ یا نظریہ (٥) ذمہ داری (٦) اچھا (٧) خالص
(٨) روشن (٩) نقشہ یا معاملہ (١٠) اکھٹا (١١) بیوقوف (١٢) گھوڑوں سے مُشابہ (١٣) شامل (١٤) شراب (١٥) مہربان
(١٦) صرف لُوٹ مار کیلئے (١٧) منزل یا مقصد (١٨) محض کھانا پینا
(١٩) توڑنا مروڑنا (٢٠) علامت (٢١) سیدھا کرنا (٢٢) پچھلا یا گُزرا زمانہ

Rate it:
Views: 397
14 Feb, 2013
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets