دلوں میں کیوں یہ عشق اترتا نہیں
بدتر پتھروں سے یہ دل سنوارتا نہیں
صفت پتھروں کی وہ ڈر جاتے ہیں
خوفِ خدا سے لرزا وہ گر جاتے ہیں
حکم ِ الہی کے آگے وہ بچھے جاتے ہیں
رب کی سنتے ہیں وہ پھٹے جاتے ہیں
کس مٹی سے بنا ہے یہ دلِ جفاکار
آتا نہیں سن کہ صدائےِ پروردگار
اتنی سختی ہے مرے دل کے آہن خانوں میں
دو حرف کلمہ مرےسیسہ ِ دیوار میں اترتا نہیں