اُگ آئینگے یہ پھر سے لاکھ پَتوں کو چھانٹ دے
پانی ملتا ہو جہاں سے اِنہیں اُن جَڑوں کو کاٹ دے
رہنماء نقشِ پاء ہیں جو اُن کو بگاڑ دے
سہل ہے تجھے کہ پھر اِن کو پچھاڑ دے
اترینگے نہ لشکر پھر آسماں والے
تماش بین ہونگے یہ جہاں والے
قلبِ مسلماں کو اس طریق بےنور کر
حُبِ صحابہ نکال اس سے علماء سے دور کر