کسی کو مان اپنی جوانی کا کسی کو مان دولت کی روانی کا مجھے تو ہے نشہ بس اپنے توکل کا مجھے پھر خوف کیسا اًن و پانی کا سکوں دولت شناسائی و رسوائی اجل انجام ہےاِس زندگانی کا