نشے میں ہوں مگر آلودۂ شراب نہیں
خراب ہوں مگر اتنا بھی میں خراب نہیں
کہیں بھی حسن کا چہرہ تہ نقاب نہیں
یہ اپنا دیدۂ دل ہے کہ بے حجاب نہیں
وہ اک بشر ہے کوئی نور آفتاب نہیں
میں کیا کروں کہ مجھے دیکھنے کی تاب نہیں
یہ جس نے میری نگاہوں میں انگلیاں بھر دیں
تو پھر یہ کیا ہے اگر یہ ترا شباب نہیں
مرے سرور سے اندازۂ شراب نہ کر
مرا سرور با اندازۂ شراب نہیں