مرے قلم کا تو دیکھیں چمک اُٹھا ہے نصیب
جو نعت لکھنے کا فن اُس کو ہوگیا ہے نصیب
مَیں اُس کی پیاری نگاہوں کو چوم لوں بڑھ کر
جسے زیارتِ در کا شَرَف ہُوا ہے نصیب
جسے جگہ ملے طیبا میں دفن ہونے کی
ہر ایک انساں سے بڑھ کر اُسے مِلا ہے نصیب
درِ رسول پہ جانے کی آس ہو پوری
چمک اُٹھے مرے مولا! بجھا بجھا ہے نصیب
اے کاش! خواب میں آقا کبھی یہ فرمادیں
مرے غلاموں میں تیرا بھی ہوگیا ہے نصیب
وہ جس کے دل میں محبت نہ ہو شہِ دیں کی
یقین جانو کہ اُس کا بڑا بُرا ہے نصیب
نہ کیوں ہو نازاں مُشاہدؔ نصیب پر اپنے
کہ اُن کی مدحتیں لکھنا مرا بنا ہے نصیب