نظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا
Poet: شاہ زین By: شاہ زین, Burewalaنظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا
 ترے سوا یہ کسی کو ہنر نہیں آنا
 
 یہ انتظار مگر اختیار میں بھی نہیں
 پتہ تو ہے کہ اسے عمر بھر نہیں آنا
 
 یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
 جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
 
 ذرا سی غیب کی لکنت زبان میں لاؤ
 بغیر اس کے سخن میں اثر نہیں آنا
 
 ہر آنے والا نیا راستہ دکھاتا ہے
 اسی لئے تو ہمیں راہ پر نہیں آنا
 
 ذرا وہ دوسری کھڑکی بھی کھول کمرے کی
 نہیں تو تازہ ہوا نے ادھر نہیں آنا
 
 کروں مسافتیں نا آفریدہ راہوں کی
 مجھ ایسا بعد میں آوارہ سر نہیں آنا
  
More Aftab Iqbal Shamim Poetry
نظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا نظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا
ترے سوا یہ کسی کو ہنر نہیں آنا
یہ انتظار مگر اختیار میں بھی نہیں
پتہ تو ہے کہ اسے عمر بھر نہیں آنا
یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
ذرا سی غیب کی لکنت زبان میں لاؤ
بغیر اس کے سخن میں اثر نہیں آنا
ہر آنے والا نیا راستہ دکھاتا ہے
اسی لئے تو ہمیں راہ پر نہیں آنا
ذرا وہ دوسری کھڑکی بھی کھول کمرے کی
نہیں تو تازہ ہوا نے ادھر نہیں آنا
کروں مسافتیں نا آفریدہ راہوں کی
مجھ ایسا بعد میں آوارہ سر نہیں آنا
 
ترے سوا یہ کسی کو ہنر نہیں آنا
یہ انتظار مگر اختیار میں بھی نہیں
پتہ تو ہے کہ اسے عمر بھر نہیں آنا
یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
ذرا سی غیب کی لکنت زبان میں لاؤ
بغیر اس کے سخن میں اثر نہیں آنا
ہر آنے والا نیا راستہ دکھاتا ہے
اسی لئے تو ہمیں راہ پر نہیں آنا
ذرا وہ دوسری کھڑکی بھی کھول کمرے کی
نہیں تو تازہ ہوا نے ادھر نہیں آنا
کروں مسافتیں نا آفریدہ راہوں کی
مجھ ایسا بعد میں آوارہ سر نہیں آنا
شاہ زین







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 