کوُچہ و بازار میں سیاست ہے
حیرت انگیز ہماری یہ ریاست ہے
سب کے جی میں ہے مال و زر یہاں
سب کا ایمان زر اور دولت ہے
شان و شوکت کے سب پُجاری ہیں
اپنے اسلاف سےکس کو نسبت ہے
عیش و عشرت ہے چلن سب کا
بہت مفقُو د جذبہ ء خدمت ہے
وطن پرستی ہی راہبروں میں نہیں
اِن کا مقصوُد جاہ و حشمت ہے
جسکاکھاتے ہیں اُسی کوکَوستےہیں
تمھی بتلاؤ یہ کہاں کی شرافت ہے
دلوں کے بیچ ہیں نفرت کی دیواریں
تو پھر بٹوارہ ہی قانونِ قدرت ہے
داؤ.پیچ چل رہے ہیں چاروں طرف
کیا اسی کا نام یہاں جمہوُریت ہے
اِسکی بدولت سروں پہ چھت ہےیہاں
شُکر مناؤ گردنوں پہ سر سلامت ہے
سازشوں کا مسکن ہے یہاں کب سے
چہار سِمت پھیلی ہوُئی خباثت ہے
خدا. کرے کہ وہ دن آئے جب کہیں
سیاست کا دوسرا نام ہی عبادت ہے