جن کی توصیف سے خالی نہیں کوئی ذرہ
ان کا میں نام لکھوں اور لکھوں تو کیسے
وہ ازل تابہ ابد ہیں ورائے لمحات
ان کو اوقات میں ، میں قید کروں تو کیسے
وہ جو لاثانی و بے مثل ہیں زیر افلاک
ان کی کوئی دوسری پہچان کروں تو کیسے
ہر نفس قعر ندامت میں سبک رنج ہوا
میں شفاعت کا طلبگار بنوں تو کیسے
وہ جو ہمدوش ثریا و رہین عرش ہوئے
ان کے احسانوں کے انبار گنوں تو کیسے
حسن مستعار پہ نازاں ہیں نجوم و مہتاب
حاصل حسن کی تصویر بنوں تو کیسے
لفظ خاموش ہے اور حرف ابھی تک ناپید
وجہہ کائنات کی تعریف کروں تو کیسے