نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
Poet: Muhammad Mumtaz Rashid By: Uzma Ahmad, Lahoreشہہ طیبہ کی خوشبو ہے زمانے کی قیادت میں
انہیں کے دم سے ہیں جتنے اجالے ہیں بصیرت میں
کئی آیات اتری ہیں فقط آقا کی مدحت میں
فتحنا ان کی نصرت میں رفعنا ان کی رفعت میں
کمایا کچھ تو لوگوں نے کمایا ہے محبت میں
ابو جہلوں کو آخر کیا ملا ان کی عداوت میں
بھٹک جاؤ گے رنگا رنگ نظریوں کی کثرت میں
نبی کا فلسفہ کیا ہے کبھی سوچو فراغت میں
نظر تسکین پاتی ہے مشام جاں مہکتی ہے
گلوں پر ہے نکھار ایسا چمن زار رسالت میں
نمونہ ہے نمونہ ہے بہت اعلٰی نمونہ ہے
زباں ان کی فصاحت میں بیان ان کا بلاغت میں
زمانے بھر میں ہے شاہکار ان کا اخری خطبہ
کوئی ثانی کہیں ان کا نہیں حسن خطابت میں
انہی کی یاد سے مہکے تصور کے سبھی گوشے
انہی کے ذکر سے راحت ملی خلوت میں جلوت میں
کبھی ملتی نہیں تاثیر ان میں جذب و مستی کی
نبی کی نعت جب کوئی فقط لکھے مروت میں
جوانی میں بھی آقا پاکبازی میں نمایاں تھے
جبھی سے ان کی شہرت تھی صداقت میں امانت میں
اسے انعام کی صورت میں سو اسناد ملتی ہیں
قلم جو بھی اٹھاتا ہے رسول اللہ کی مدحت میں
صحابہ کی فضیلت پوچھنے والوں سے یہ کہہ دو
گدا بھی کم نہیں ان کے کسی سے شان و شوکت میں
شہہ والا ابھی تک اس کی دانش میں کمی سی ہے
تجھے اک روز مانے گا ابھی انساں ہے غفلت میں
معانی اور کچھ سمجھے ہیں وہ اس کی محبت کے
حدیں جو توڑ دیتے ہیں شریعت میں ارادت میں
میں جتنی دیر تک رہتا ہوں بزم نعت میں شامل
مسلسل ایک شیرینی سی گھلتی ہے سماعت میں
کوئی مسلک بھی ہو ان کی محبت جزو ایماں ہے
وہی مرکز شریعت میں وہی محور طریقت میں
عروج امت نے پایا تھا نبی کی پیروی کر کے
یہی شے آج بھی کام آئے گی تعمیر ملت میں
اسے ذکر محمد مصطفیٰ کا مشورہ دے دو
کسی کو جب کبھی دیکھو پریشانی کی حالت میں
خدا کا شکر ہے راشد زیارت کی ہے روضے کی
مدینے پھر بھی جائیں گے اگر ہوگا وہ قسمت میں
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا







