رفعتِ ذکرِ شاہِ زمن دیکھیے
نور سے ضوفشاں ہے چمن دیکھیے
سو گیا پڑھتے پڑھتے درود و سلام
اپنے بندے کی آقا لگن دیکھیے
بھیجئیے کچھ ہوا شہرِ طیبہ سے پھر
اس ہوا میں بہت ہے گھٹن دیکھیے
جب لیا نامِ احمد زباں سے تو پھر
جھٹ سے اتری مری سب تھکن دیکھیے
نعت پڑھنے لگا جب سے سرکار کی
مشک سے ہے معطر دَہن دیکھیے
کیجئے بس ادا نامِ مشکل کشا
پھر منافق کے منہ پر جلن دیکھیے
کر دیا زیر دشمن کو پل بھر میں ہی
زورِ بازوئے خیبر شکن دیکھیے
چشمِ سرکار کے ہی سبب شاہ میر
بن گیا ہے جی رشکِ چمن دیکھیے