درپیش مرحلے کبھی دشوار آ گئے
جائے پناہ حضور کے دربار آ گئے
قسمت سنوارنے کو مدینے کا رخ کیا
دکھ درد سے جو وقت کے بیزار آگئے
گردا ب میں پھنسے جو کبھی مشکلا ت کے
ہر غم بلا کو ٹا لنے غمخوار آ گئے
الله نے خلیل کو اعزاز یہ دیا
اولاد میں جہا نوں کے سر دار آ گئے
آقا کا حسن دیکھ کر یو سف یہ کہہ اٹھے
حسن جمالِ یا ر کے شہکا ر آ گئے
قرآ ن جنکی مدح سرا ئی کا حکم دے
الله کے حبیب وہ دلدا ر آ گئے
محشر میں ڈوبنے کو جہنم میں ناؤ تھی
کرنے مدد شفیع لیئے پتوا ر آ گئے
بھٹکے ہوؤں کو رحم و کرم کی طلب رہی
ہر سانس ، ہر قدم پہ وہ درکار آ گئے
بیمار عشق عا لم نزع میں ہنس پڑا
سا نسیں اکھڑ رہیں تھیں کہ سرکار آ گئے