گھر مدینے میں تیرا میرا ہوتا
شام ہوتی مدینے میں سویرا ہوتا
کاش پنچھی میَں حرم کا ہوتا
غارِ حرا میں پھر بسیرا ہوتا
اُن کے آنے سے روشنی آ جاتی
خواہ میرے گھر میں اندھیرا ہوتا
مےَں ہمہ وقت زیارت ہی میں رہتا
ہمسائیگی میں میرے گھر کا بنیرا ہوتا
بلندی مےَں نور کی دیکھتا عرش تک
قدموں میں گِرا رہتا مےَں نویرا ہوتا
بعد از خدا برزگ توُں ہی تو ہے
ارشاد کس کا ہوتا جو نہ تیرا ہوتا