جہل کی تاریکیاں تھیں ہر طرف پھیلی ہوئی
آپؐ آئے، سارے جگ میں ہو گئی پھر روشنی
رب کاہر دم شکر کہ ہوں آپؐ کا میں امتی
آپؐ پر قربان میری جان میری زندگی
ایک اک ذرہ منور اس جہاں کا ہو گیا
شمع نور محمدؐ دہر میں ایسی جلی
مصحف نور محمدؐ کی جلا تو دیکھیے
چہرہ انسانیت پہ آ گئی تابندگی
اپنی قسمت کے میں قرباں اپنی قسمت پہ نثار
پھر مجھے سوئے حرم لے کر مری قسمت چلی
یہ سلام عاجزانہ کر لیں ہم سب کا قبول
اے مرے آقا، مرےہادی مرے پیارے نبیؐ
کاش ہو جائے عطا اذن حضوری پھر مجھے
دیکھ لوں بار دگر اخترؔ مدینے کی گلی