دل میں امید کا اک دیپ جلائے ہوئے ہیں
جو محمد(ص) کی محبت میں نہائے ہوئے ہیں
یہ عقیدت کا بھرم ہے ،کہیں رسوا نہ ہوئے
دل کو ہم مطلع ء انوار بنائے ہوئے ہیں
میں ہوں کیااور مرے اوصاف بھی کیا ہیں لوگو
مجھ گنہگار کو سینے سے وہ(ص)لگائے ہوئے ہیں
ذکر الفت نہ کبھی دل سے نکل پائے گا
ان(ص) کے میلاد کی خوشبو کو بسائے ہوئے ہیں
کچھ ستارے بھی مری آنکھ میں آئے ہوئے ہیں
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں