کس نے چھیڑی نعت پھر سرکار کی
ہچکیاں بندنے لگیں بیمار کی،،
دکھ کا میرے ھے طبہبو اک علاج
مجھ سے بس باتیں کرو من ٹھار کی
پوچھو تو دائ حلیمہ سے ذرا
رونقیں ان کے رخ انوار کی
غار میں ڈسوا کے بھی اف تک نہ کی
نید تھی پیاری شہ ابرار کی
چڑھ کے شانے پر چھوئے افلاک کو
شان دیکھو حیدر کرار کی
کر دیا پیاسا علی اکبر شہید
جان تھی جو اہل بیعت اطہار کی
میں پڑھوں گا وجد میں نعت نبی
تم سجاؤ محفلیں سرکار کی
کس طرح آقا کرے زرٰیں بیاں
عظمتیں تیرے در و دیوار کی