انوار میں اُتر کے ذرا دیکھیے تو آپ
روضے کو آنکھ بھر کے ذرا دیکھیے تو آپ
یہ کیا کہا کہ آپ کو حاصل نہیں سکون
مدحِ رسول کر کے ذرا دیکھیے تو آپ
فوراََ سمیٹ لیں گے وہ آغوشِ لطف میں
اک بار واں بکھر کے ذرا دیکھیے تو آپ
آتے ہیں اُن کے در پہ فرشتے بھی باادب
اکرام اُن کے در کے ذرا دیکھیے تو آپ
سیراب ہوئے جاتے ہیں رندانِ حق طلب
پیمانے اُس نظر کے ذرا دیکھیے تو آپ
حُر نے کہا کہ مخملیں بستر لگے گی ریت
آلِ نبی پہ مر کے ذرا دیکھیے تو آپ
آتی ہے شہرِ قبلہِ اوّل سے یہ صدا
حالات اس نگر کے ذرا دیکھیے تو آپ
شؔاہد کو لیجے اپنے حصارِ کرم میں شاہ
بادل ہیں سر پہ شر کے ذرا دیکھیے تو آپ