ذکرِ نبی سے دوری یہ بات ہے عبث
بے عشق جو بسر ہو وہ حیات ہے عبث
جس دن دُرود نہ پڑھیں وہ دن فضول ہے
یادِ مدینہ آئے نہ وہ رات ہے عبث
ہم تو گداے در ہیں ہمارے لیے سُنیں
لعل و جواہرات کی سوغات ہے عبث
وہ جس کے دل میں عظمتِ شاہِ رُسل نہیں
لاریب! اُس بشر کی ہر اک بات ہے عبث
جو لکھ سکے نہ نعت مُشاہدؔ کسی بھی طَور
فکرِ سخن وری میں وہ ذات ہے عبث