نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا

Poet: توحید By: توحید, Hyderabad

نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا
مجرم انسانیت ہر فرد تھا

کچھ ہواؤں میں بھی تھا خوف و ہراس
کچھ فضاؤں کا بھی چہرہ زرد تھا

بے حسی میں دفن تھی انسانیت
آدمیت کا بھی لہجہ سرد تھا

اپنے کاندھوں پر اٹھائے اپنا بوجھ
کوئی آوارہ کوئی شب گرد تھا

پھول سے چہرے تھے مرجھائے ہوئے
شہر گل بھی آج شہر درد تھا

جس نے دنیا بھر کے غم اپنائے تھے
اس کو دنیا نے کہا بے درد تھا

سچ تو اخترؔ یہ ہے اس ماحول میں
میرا دشمن ہی مرا ہمدرد تھا
 

Rate it:
Views: 91
11 Aug, 2025