نماز چشم کی ٹھنڈک حضوؐر کی
صحیح نکلی تو ملنی نجات بھی
منائے جشن مگر ہو خیال گر
قضا نہ ہو جو صلاۃ پھر کہیں کوئی
زبانی دعوے کہاں چلتے سوچئے
انا کو چھوڑئے، غفلت ہے ہی بری
وہی محب نبی ہوتے ہیں جن کو ہو
قلق جو چھوٹنے سنت پہ جب دلی
فضا میں گونجتے بس نعرے زور سے
عمل سے رشتہ جڑے تو بھلا کبھی
رمق دمق کی ضرورت ہے آج پر
بے سودگی و بے حیائی نہ چھوٹتی
گناہ سے جو برتتے دوری نہیں
نتیجہ نار دوزخ کی تپش ہوگی
کرے بدی، اسے ناصؔر وہی ملے
بہشت نیک بھلے کو ہی ہے بنی