نور کا کارواں نور کا کارواں
اٹھو لوگو اٹھو آؤ دیکھو ذرا
جو عرب سے اٹھا تو زمیں
سے فلک تک ہوا ہے رواں
نور کا کارواں نور کا کاروں
خلق پہ مہرباں
خالق دو جہاں
مہرباں مہرباں
تو نے بخشی ہمیں
جو عنایات ہیں
مالک دو جہاں
کیسے ہو گی بیاں
تیری حمد و ثنا
ہم سیاہ کار ہیں ہم گنہگار ہیں
اپنی ہی ذات سے ہم شرمسار ہیں
ہاں مگر تیری رحمت کا سایا جو ہے
ہم پہ چھایا جو ہے تیرا سایا جو ہے
کہ یہ خاکی بشر بھی مسلمان ہے
تیرا احسان ہے کہ مسلمان ہے
تیرے پیارے نبی پہ جو ایمان ہے
اصل میں تو یہی شان انسان ہے
کہ جو تیرے نبی سے محبت رکھے
عقیدت کا ان کی جو دم بھی بھرے
مشکلیں اس کی ساری ہی آسان ہیں
نور سے بھر گیا اس کا قلب سیاہ
کہ جسے مل گیا احمد مصطفٰٰی
احمد مجتبٰی دامن سیدی دامن مصطفٰی
نور سے بھر