نور ہی نور ہے رحمت کی گھٹا چھائی ہے
بزمِ امکاں میں نرالی چمن آرائی ہے
کیسے ؟ نہ دائی حلیمہ کا مقدر چمکے
قدمِ آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے گھر اُس کے بہار آئی ہے
ہو مبارک ہومبارک تمہیں اے اہلِ جہاں
چار سو آمد ِ سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی صدا آئی ہے
جھوم کر نعرے لگاؤ کہ ہے آمد اُن کی
کیف و رعنائی فضاوں میں بھی د ر آئی ہے
آج گلزاروں میں بازاروں میں رونق ہے بہت
چاند کی چاندنی بھی آج تو شرمائی ہے
جشنِ میلاد خوشی سے نہ منائیں کیوں؟کر
آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خُلد ہمارے لئے بنوائی ہے
جو کراتے تھے یہاں محفلِ ذکرِ سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
حشر میں اُن کی ہی بخشش کی ندا آئی ہے
واہ ! کیا؟ خُوب ہے اعظم کے قلم کی عظمت
نامِ سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے اُس نے یہ جزاپائی ہے