نورِ نبی سے چاند کا چہرہ عیاں ہوا
چرچا حضور کا مرے کون و مکاں ہوا
نکلی جو گھر سے آج میں عقبی سنوارنے
ہر ذرہ کائنات کا ہے ضوفشاں ہوا
لو آج بھی یہ گنبدِ خضری کو دیکھ کر
کلمہ رسولِ پاک مرا ہم زباں ہوا
آنے سے پہلے آپ کے رنجش تھی چار سو
آئے حضور آپ تو امن و اماں ہوا
مجھ پہ مر ی حیات کے سب بند تھے راستے
سب کچھ نہاں تھا جو بھی وہ مجھ پر عیاں ہوا
قربان کیوں نہ جاؤں میں وشمہ نصیب کے
طیبہ کا راستہ جو مری داستاں ہوا