ظلمتوں کا دور تھا جب
تاریکیاں تھیں ہر طرف
فکرو نظر مسموم تھے
علم وتہذیب کا گلستاں
رنگ وبُو سے خالی تھا
فتنہ وشر تھا ہر طرف
رُوحِ امن واماں ہی کیا
رُوحِ انسانیت بھی تھی
جاں بلب جہاں بھر میں
بُت پرستی عروج پر تھی
زنا، فحاشی، بے حیائی،
شراب نوشی بھی عام تھی
دخترانِ حّوا کو
زندہ در گور کرنا
تہذیب کا ایک حصہ تھا
دیکھ کر یہ کفر وشرک
یہ تاریٖکیاں ، یہ گمراہیاں
رحمتِ خداوندی
جوش پر آہی گئی
اُس نے بھیجا اس جہاں میں
’’ نور ‘‘ اور ’’ روشن کتاب ‘‘
جس نے آکر اس جہاں میں
پھیلائی وحدانیت کی مستی
مٹائی دنیا سے بت پرستی
ساتھ ساتھ اُن کے تھا
بلند حوصلگی اور یقین واعتماد کا
ایک لشکر ِجرّار
جس سے شکست کھاگئیں
تاریکیاں، گمراہیاں
اور نور پھیلا ہر طرف
اَخلاق کا، ایثار کا
اَخلاق کا، ایثار کا
اسلام کا، ایمان کا
اسلام کا، ایمان کا